ناف کے بارے میں معلومات اور غلط_فہمیاں
ناف کے بارے میں بہت سی باتیں سننے کو ملتی ہیں جن میں سے سب سے عام یہ ہے کہ ناف میں تیل لگانے سے جسم کے مختلف عضاء اور صحت پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں، مگر اس کی سائنسی حقیقت کیا ہے ؟
ناف بننے کی وجہ کیا ہے ؟
جب ایک بچہ ماں کی بچہ دانی میں ہوتا ہے تو اس وقت بچہ آکسیجن اور خوراک کا حصول اور فاسد مادوں کا خروج ماں کے خون کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ اس کام کے لیے بچہ دانی میں ایک عارضی عضو بنتا ہے جسے placenta کہا جاتا ہے، جو کہ بچہ دانی کی دیوار کے ساتھ جڑا ہوتا ہے اور اس placenta سے umbilical cord نکلتی ہے جو کہ ناف کے مقام پر بچے سے جڑی ہوتی ہے۔ اس umbilical cord میں تین بلڈ وسیلز ہوتی ہیں، جن میں سے ایک veins ہوتی ہے جو ماں کے خون سے خوراک اور آکسیجن لے کر آتی ہیں اور دو artries ہیں جو کاربن ڈائی آکسائڈ اور فاسد مادے ماں کے خون میں خارج کرنے کے لیے لے کر جاتی ہے۔
پیدائش کے بعد اس umbilical cordd کی ضرورت نہیں رہتی کیونکہ اب بچہ خود سانس لیتا ہے اور منہ کے ذریعے خوراک لیتا ہے، اس لیے اس umbilical cord کو کاٹ دیا جاتا ہے۔ جس جگہ یہ بچے کے جسم سے الگ ہوتی ہے وہاں ناف بن جاتی ہے، جو کہ کٹاو کے بعد بننے والا ایک scar ہوتا ہے، جس طرح جب جسم کا کوئی حصہ کٹتا ہے یا کہیں زیادہ کٹ لگتا ہے تو وہاں نشان بن جاتا ہے۔ اسی طرح پیٹ میں موجود یہ چھوٹی سی گہرائی جو کبھی umbilical cord کے لیے راستہ تھی اب ایک scar کی حیثیت سے قائم ہے۔
کیا جسم کی سب نسیں ناف سے گزرتی ہیں ؟
جی نہیں، عام طور پر جو حضرات ناف میں تیل لگانے کا کہتے ہیں، انکے نزدیک جسم کی سب نسیں ناف سے گزرتی ہیں مگر ایسا نہیں ہے۔ وہ بلڈ وسیل (umbilical vein) جو ماں کے خون سے آکسیجن اور نشوونما لے کر جاتی ہے وہ بچے کے جگر میں ایک اور نالی کو خون دے دیتی ہے جسے ductus venosus کہتے ہیں، اس نالی سے پھر خون دل کو جاتا ہے اور دل سے خون پورے جسم میں پھیلتا ہے اور پھر یہ خون umbilical artery میں آتا ہے جہاں سے یہ واپس آکسیجن اور خوراک لینے placenta کے پاس پہنچ جاتا ہے۔ سو اس سارے عمل میں ہم نے دیکھا کہ ناف سے دو ہی خون کی نالیاں گزرتی ہیں ایک وہ جو آکسیجن اور خوراک لے کر آتی ہے اور دوسری وہ جو فاسد مادے خارج کرنے جاتی ہے۔
لیکن یہ نظام اس وقت ختم ہوجاتا ہے جب بچے کی پیدائش ہوجاتی ہے اور یہ نالیاں جو ناف سے گزر رہی تھیں یہ بھی بند ہوکر ختم ہوجاتی ہیں۔
لیکن اس سارے عمل میں پیدائش سے پہلے اور بعد بھی کوئی ایسی نالی نہیں تھی جو ڈائریکٹ دماغ یا آنکھوں کو جاتی ہو۔ سو جس طرح ناف میں تیل لگانے کو دماغ، آنکھوں اور خشک ہونٹوں کے لیے اچھا بتایا جاتا ہے، ظاہر ہوتا ہے کہ یہ باتیں سائنسی لحاظ سے بے بنیاد ہیں۔
کیا ناف میں تیل لگانے سے کوئی خاص فائدہ ہوتا ہے ؟
جی نہیں، زیادہ تر تیل تو جلد کی تہوں کو پار نہیں کر پاتے، اگر کوئی تیل جلد کی تہوں کو پار کرکے خون میں شامل ہو بھی گیا تو اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کہ وہ فائدہ دے گا۔
نسوں کی خشکی
ناف میں تیل لگانے کو نسوں کی خشکی دور کرنے کا طریقہ بتایا جاتا ہے ؟ مگر نسوں کی خشکی جیسی کوئی چیز ہوتی بھی ہے ؟ جی نہیں۔ خون کی نسیں مختلف صورتوں میں پھیلتی بھی ہیں اور سکڑتی بھی ہیں (vasodilation and vasoconstriction) مگر نسوں کا سکڑنے سے مراد خشکی نہیں ہوتی، نسیں اعصابی نظام کے کنٹرول کے تحت سکڑتی اور پھیلتی ہیں جو کہ ایک عام بات ہے، اگر اس نظام میں کوئی خرابی بھی آجائے تو وہ کسی تیل کے خون میں شامل کرنے سے درست تو نہیں ہوگی (اگر تیل جلد سے خون میں شامل ہوسکا تو )
اگر کسی نس میں کوئی رکاوٹ بھی ہے تو تیل سے وہ دور نہیں ہوگی ۔۔۔۔۔
Comments
Post a Comment